آڈیو لیکس کیس میں حکومت پاکستان نے عدالت میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی یا ایف آئی اے اور آئی بی سمیت کسی دوسری سرکاری ادارے یا ایجنسی کو آڈیو ٹیپ کرنے کی اجازت نہیں دی اور اگر کوئی حکومتی ایجنسی بلااجازت اس نوعیت کی ریکارڈنگز کر رہی ہے تو وہ غیر قانونی ہے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان نے وزیراعظم پاکستان آفس کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ وزیراعظم آفس کی پوزیشن ہے کہ آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور آئی بی سمیت کسی کو بھی آڈیو ٹیپ کی اجازت نہیں ہے، اگر کوئی حکومتی ایجنسی یہ ریکارڈنگز کر رہی ہے تو وہ غیر قانونی طریقے سے کر رہی ہے۔
آئی ایس آئی کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے رپورٹ لینی پڑے گی تب ہی تحقیقات آگے بڑھ سکتی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کہا آئی ایس آئی کہہ رہی ہےکہ آڈیو کہاں سے لیک ہوئی اس کے سورس کا پتہ نہیں لگا سکتی، اٹارنی جنرل صاحب چیک کیجئےگا،کوئی خبر تھی آئی بی کو ریکارڈنگ کی اتھارٹی دی گئی؟
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ وہ چیک کرکے بتایں گے، جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ اگر حکومت نے نہیں بتایا تو پھر ہم نیشنل اور انٹرنیشنل عدالتی معاون مقرر کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے اور دیگر کو دوبارہ جواب جمع کرانےکی ہدایت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔