آسٹریلیا کی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کا بل منظورکرلیاہے
ایوانِ نمائندگان نے اس بل کو 13 کے مقابلے 102 ووٹوں سے منظور کر لیا جب وزیرِ اعظم انتھونی البانیز کی مرکزی بائیں بازو کی لیبر حکومت نے پابندی کے لیے دو طرفہ حمایت حاصل کی۔
توقع ہے کہ سینیٹ اس بل پر بدھ کو بحث کرے گی جبکہ حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ جمعرات کو پارلیمانی سال کے اختتام تک اس کی منظوری دے دی جائے۔
البانی نے دلیل دی ہے کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے خطرات کا باعث بنتا ہے اور وہ والدین سے تعاون کے خواہش مند ہیں۔
نیوز کارپوریشن سمیت میڈیا آؤٹ لیٹس نے پابندی کی حمایت کی ہے۔
منگل کو جاری کردہ ایک سروے سے ظاہر ہوا کہ 77 فیصد آسٹریلوی باشندوں نے اس پابندی کی حمایت کی۔ اگست کے سروے میں یہ تعداد 61 فیصد تھی۔
آسٹریلیا عمر کی تصدیق کا نظام آزمانے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں پابندی کے نفاذ کے لیے بائیو میٹرکس یا حکومتی شناخت شامل ہو سکتی ہے۔ یہ اقدام آج تک کسی بھی ملک کی طرف سے عائد کردہ سخت ترین سوشل میڈیا کنٹرولز ہیں۔
منگل کو سینیٹ کی ایک کمیٹی نے بل کی حمایت کی لیکن ایک شرط رکھی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم صارفین کو اپنی عمر ثابت کرنے کے لیے ذاتی ڈیٹا جیسے پاسپورٹ اور دیگر ڈیجیٹل شناخت جمع کرانے پر مجبور نہ کریں۔
سینیٹ کی ماحولیات اور مواصلاتی قانون سازی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو “عمر کی یقین دہانی کے لیے متبادل طریقے طے کرنے چاہییں۔”
کمیٹی نے کہا عمر کی یقین دہانی کی آزمائش پر پیش رفت کے حوالے سے ایک رپورٹ وزیرِ مواصلات 30 ستمبر 2025 تک پارلیمنٹ میں پیش کریں جبکہ اس نے حکومت پر زور دیا کہ قانون بناتے وقت نوجوانوں کو “معنی خیز طریقے سے شامل” کیا جائے۔