پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھڑی میں رہنا پڑا میں رہوں گا لیکن اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر سمجھوتا نہیں کروں گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بانی پی ٹی آئی کے آفیشل اکاونٹ پر پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے پیغام میں کہا ہے کہ ہمارا عزم حقیقی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی ہے، جس کے حصول تک اور آخری گیند تک لڑتے رہیں گے، کوئی ڈیل نہیں کروں گا اور تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا۔
اپنے بیان میں عمران خان نےکہا کہ میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پڑھیں۔ پاکستان میں 1971 کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے، یحیٰ خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے کے لیے اور اپنی ذات کے فائدے کے لیے یہ سب کر رہا ہے اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی ہے جو جج آمریت کو سپورٹ کرتا ہے اور اشاروں پر چلتا ہے اسے نوازا جاتا ہے، جن ججز کے نام اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے بھیجے گئے ان کا واحد میرٹ میرے خلاف فیصلے دینا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ یہ کیس تو دراصل نواز شریف اور اس کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہییے تھا جنہوں نے برطانیہ میں اپنی 9 ارب کی پراپرٹی ملک ریاض کو 18 ارب میں بیچی۔ سوال تو یہ ہونا چاہیے کہ ان کے پاس 9 ارب کہاں سے آئے؟ پانامہ میں ان سے جو رسیدیں مانگی گئیں وہ آج تک نہیں دی گئیں۔ قاضی فائز عیسی کے ساتھ مل کر حدیبیہ پیپر ملز میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ معاف کروائی گئی۔