اسرائیل نے غزہ میں نئے زمینی آپریشنز کا اعلان کیا ہے اور فلسطینی عوام کو ’آخری وارننگ‘ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قیدی واپس کریں اور حماس کو اقتدار سے ہٹائیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ’مرکزی اور جنوبی غزہ میں مخصوص زمینی آپریشنز شروع کیے ہیں تاکہ سکیورٹی کا دائرہ وسیع کیا جا سکے اور شمال اور جنوب کے درمیان ایک جزوی بفر زون بنایا جا سکے۔‘
اسرائیل کی مسلسل بمباری کے باوجود بدھ کو غزہ کی سڑکوں پر نقل مکانی کرنے والے شہریوں کی طویل قطاریں نظر آئیں۔
خوفزدہ خاندان، خاص طور پر چھوٹے بچوں کے ہمراہ، شمالی غزہ سے جنوبی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے شہریوں کو ’لڑائی والے علاقے‘ چھوڑنے کے لیے کہا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک ویڈیو بیان میں ’غزہ کے رہائشیوں‘ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’یہ آپ کے لیے آخری وارننگ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ امریکی صدر کے مشورے پر عمل کریں، قیدی واپس کریں اور حماس کو ہٹائیں، تب آپ کے لیے دوسرے مواقع کھل سکتے ہیں، بشمول ان افراد کے لیے دوسرے ممالک میں جانے کے امکانات جو وہاں رہنا نہیں چاہتے۔‘
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنوری میں ہونے والی فائر بندی کے بعد اس ہفتے اسرائیلی فورسز نے اب تک کی سب سے ہلاکت خیز فضائی بمباری میں سینکڑوں افراد جان سے گئے۔
2023 میں حماس کے حملے میں 251 اسرائیلیوں کو قیدی بنایا گیا تھا، جن میں سے اسرائیلی فوج کے مطابق 58 اب بھی حماس کی قید میں ہیں، جن میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔
تاحال حماس نے اسرائیلی بمباری کا فوجی ردعمل نہیں دیا ہے
حماس کے ترجمان طاہر النونو نے کہا: ’ہم نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، لیکن ہمارا مؤقف ہے کہ پہلے سے طے شدہ معاہدے میں کسی نئی شرط کی ضرورت نہیں۔ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرے۔‘
اس سے دوسرا مرحلہ شروع ہونے میں تاخیر ہو گی، جس کا مقصد ایک مستقل فائر بندی، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا، اور باقی قیدیوں کی فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہائی تھا۔