اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ایک اہم رکن نے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی حکومت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
اسرائیل کے سابق جنرل اور وزیر دفاع بینی گانٹز نے غزہ کے لیے جنگ کے بعد کے منصوبے کو نتن یاہو کی جانب سے منظور کرانے میں ناکامی کے بعد ہنگامی طور پر ادارے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔
استعفے سے قبل میڈیا بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’نتن یاہو ہمیں حقیقی فتح کی طرف بڑھنے سے روک رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم آج بھاری دل کے ساتھ حکومت چھوڑ رہے ہیں۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم نے چند منٹ کے اندر جواب دیتے ہوئے کہا ’بینی، یہ لڑائی چھوڑنے کا وقت نہیں ہے، یہ فوج میں شامل ہونے کا وقت ہے۔‘
65 برس کے گانٹز کو نتن یاہو کی حکومت گرنے اور قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اتحاد بنانے کے لیے پسندیدہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ان کی سینٹرسٹ نیشنل یونین پارٹی نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کی پارلیمان کنیسٹ کو تحلیل کرنے اور قبل از وقت انتخابات کرانے کے لیے ایک بل پیش کیا تھا۔
سابق آرمی چیف، جو جنگی کابینہ میں شامل ہونے سے پہلے نتن یاہو کے اہم حریفوں میں سے ایک تھے، نے بار بار اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تمام قیدیوں کی رہائی یقینی بنانے اور اسے ’ترجیح‘ بنانے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچے۔
نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے بعد سے، جس میں متعدد قیدیوں کی رہائی ہوئی ہے، اسرائیل مزید کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہا ہے اور غزہ میں اپنی شدید فوجی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔