غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے ترجمان عبداللطیف القنوعہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کےپہلے مرحلے کے دوران غزہ میں انسانی معاملات پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی وجہ سے جنگ کے دوران تباہ ہونے والے اسپتالوں، سڑکوں، پانی کے کنوؤں اور انفرا اسٹرکچر کی مرمت میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
حماس کے ترجمان عبداللطیف القنوعہ نےکہا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر روابط اور مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ یہ بات چیت کس کے ساتھ ہورہی ہے۔ نہ ہی اس کی تصدیق کی جاسکی ہے۔
اسرائیل کی نائب وزیر خارجہ شیرن ہسکل نے الزام لگایا کہ حماس نے بہت سےضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔
نائب وزیر خارجہ نے کہا اس کے باوجود، ہم پر امید ہیں، ہم اپنے خاندان کے تمام افراد کو واپس لانا چاہتے ہیں، اور ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کی سلامتی کا تحفظ کیا جا سکے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ کی لڑائی کے بعد جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 19 جنوری کو شروع ہوا تھا ہوا جس کے تحت لڑائی میں وقفہ، حماس کی جانب سے کچھ اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی اور اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے سینکٹروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے
مشرق وسطی میں جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے ہوا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے دہشت گرد حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 250 کے لگ بھگ افراد کو یرغمال بنا لیا گیا جو حماس کی اسیری میں رہے۔
دوسری طرف غزہ پر اسرائیلی جوابی حملوں میں حماس کے زیر انتظام فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔