حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھنے اور قیدیوں کی شیڈول کے مطابق رہائی کا اعلان کر دیا ہے۔
حماس نے بتایا کہ اس کے وفد نے قاہرہ میں مصری اور قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کی، جس میں جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر توجہ مرکوز کی گئی،جس میں لوگوں کے لیے مکانات کو محفوظ بنانے اور فوری طور پر خیمے، بھاری سامان، طبی سامان، ایندھن، اور ہر چیز کے جاری رہنے والے معاہدے میں امدادی سامان کی فراہمی شامل ہے۔
ٹیلی گرام پر جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ مذاکرات مثبت روح کے ساتھ ہوئے، جبکہ ثالثی کرنے والے بھائیوں مصر اور قطر نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ان تمام چیزوں کے حوالے سے رکاوٹوں اور خلا کو دور کرنے پر کام کریں گے۔
بیان میں حماس نے طے شدہ شیڈول کے مطابق قیدیوں کے تبادلے سمیت دستخط کردہ معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ 10 فروری کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے 15 فروری کو مزید قیدیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے ٹیلی گرام پر ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے حماس کی جانب سے 15 فروری بروز ہفتہ طے شدہ مزید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اگلے حکم تک مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ابو عبیدہ کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی وجہ سے غزہ میں قید صہیونی قیدیوں کی رہائی ملتوی کی گئی ہے۔
اگلے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی تھی کہ اگر غزہ سے ہفتے کی دوپہر تک ہر اسرائیلی یرغمالی رہا نہ ہوا تو جنگ بندی کے خاتمے کی تجویز دوں گا، جس کے بعد تباہی آئے گی۔
اسی روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قیدیوں کو رہا نہ کیے جانے کی صورت میں غزہ میں دوبارہ حملے کرنے کی دھمکی دے دی تھی۔