جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد اسرائیل نے غزہ میں کھانے پینے سمیت ہر قسم کے سامان کی ترسیل روک دی
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام اور حماس کی جانب سے بامقصد بات چیت کو جاری رکھنے سے انکار کے بعد 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کو امداد کی سپلائی مکمل طور پر روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غزہ جنگ بندی کے 42 روزہ پہلے مرحلے کے باضابطہ اختتام کے ساتھ ہی اتوار کی علی الصبح اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے غیر معینہ مدت تک انتظار کرے گا، جس میں باقی یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی کے بارے میں امریکی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز کی توثیق کر رہے ہیں، جس کے تحت حماس کے ساتھ جنگ بندی کو رمضان اور فسح تک توسیع دی جائے گی، جس کے دوران تمام یرغمالیوں کو ممکنہ طور پر رہا کیا جا سکتا ہے۔
جمعہ کی رات سے شروع ہونے والا رمضان 29 مارچ تک جاری رہے گا، فسح 19 اپریل کو ختم ہوگا۔
توسیع کی تجویز امریکہ نے دی تھی مگر اب اسرائیل نے یوٹرن لیتے ہوئے امداد کو مکمل طور پر روک دیا ہے۔
دوسری جانب حماس نے جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے پر زور دیا ہے۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ کے لیے امداد کی فراہمی روکنا سستی بلیک میلنگ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ خطے میں استحکام اور قیدیوں کی واپسی کا واحد راستہ معاہدے پر عمل درآمد ہے، اسرائیلی اقدام جنگی جرم اور معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔
حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے، تاکہ مستقل امن قائم ہوسکے، پہلے مرحلے میں توسیع کرواکر اسرائیل جنگ چھیڑنے کا امکان کھلا رکھنا چاہتا ہے۔