اسرائیل نے غزہ کو بجلی کی فراہمی بند کردی جس کے بعد جارحیت سے تباہ حال غزہ کے شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر توانائی نے غزہ کو بجلی کی ترسیل روکنے کا حکم دیا۔
بجلی کی بندش سے مرکزی ڈی سیلینیشن پلانٹ بند کرنا پڑگیا ہے جبکہ پانی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
اسرائیلی حکام نے اس پلانٹ کے لیے بجلی کی ایک لائن مہیا کر رکھی تھی جسے گزشتہ روز کاٹ دیا گیا تھا
غزہ کی پٹی کے جنوبی حصوں میں ڈی سیلینیشن پلانٹ ہی وہ واحد شے تھی جسے بجلی فراہم کی جارہی تھی۔
پلانٹ میں کام کرنے والے ایک انجینئر کے مطابق یہ پلانٹ دیر البلاح اور خان یونس کے ساتھ ساتھ رفح اور غزہ کے تمام جنوبی حصوں کو سہولت فراہم کر رہا تھا اور 5 لاکھ افراد اس سے مستفید ہو رہے تھے۔
حماس نے اسرائیل کے جنگ سے تباہ حال غزہ کو بجلی کی فراہمی روکنے کے فیصلے کو ’گھٹیا اور ناقابل قبول بلیک میلنگ‘ قرار دیا ہے جس کا مقصد یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی جنگجوؤں پر دباؤ ڈالنا ہے۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک رکن عزت الرشک نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم غزہ کو خوراک، ادویات اور پانی سے محروم کرنے کے بعد اس کی بجلی منقطع کرنے کے غاصبانہ فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں‘۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطین فرانسسا البانیز نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی بجلی منقطع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ڈی سیلینیشن اسٹیشنز کام نہیں کر رہے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے ’نسل کشی الرٹ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ جن ممالک نے ابھی تک اسرائیل پر پابندیاں عائد یا اسلحے کی فراہمی بند نہیں کی ہے وہ ہماری تاریخ کی بدترین نسل کشیوں میں سے ایک کے لیے اسرائیل کی مدد اور معاونت کر رہے ہیں۔