اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے پیر کےروز فلسطین کے علاقے جنگ سے متاثرہ علاقے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضہ کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ کی منظوری کے بعد ایک اسرائیلی دفاعی عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آئندہ ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورے مکمل ہونے سے پہلے شروع نہیں کی جائے گی۔
ایک اسرائیلی سرکاری عہدیدار نے کہا کہ نئی منظور شدہ کارروائی کے تحت پورے غزہ پر قبضہ کیا جائے گا، شہری آبادی کو جنوب کی جانب دھکیلا جائے گا اور انسانی امداد کو حماس کے ہاتھوں میں جانے سے روکا جائے گا۔
دفاعی عہدیدار نے بتایا کہ جب کارروائی شروع ہو گی تو اب تک بین الاقوامی امدادی تنظیمیں اور اقوام متحدہ جو امداد تقسیم کر رہی ہیں، اس ذمہ داری کو اب نجی کمپنیوں کو سونپا جائے گا اور جنوبی شہر رفح میں امداد تقسیم کی جائے گی۔
دفاعی حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں قبضہ کیے گئے سیکیورٹی زونز کو برقرار رکھے گا کیونکہ وہ اسرائیلی کمیونٹیز کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ نہ ہوا، تو ’آپریشن گیڈین چیریٹس‘ سے شروع کیا جائے گا اور اپنے تمام مقاصد حاصل کرنے تک یہ جاری رہے گا۔
حماس کے عہدیدار محمود مرداوی نے ان باتوں کو ’دباؤ اور بلیک میلنگ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی معاہدہ اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک مکمل جنگ بندی، غزہ سے مکمل انخلا، غزہ کی تعمیر نو، اور دونوں جانب سے تمام قیدیوں کی رہائی شامل نہ ہو۔