اسرائیل کی لبنان سے ملنے والی شمالی سرحد کے قریب ایک فٹ بال گراؤنڈ میں ہونے والے راکٹ حملے کے بعد مبصرین غزہ میں جاری جنگ کے خطے میں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد شمالی سرحد پر لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ سے ہونے والی سرحدی جھڑپوں میں یہ اب تک کی سب سے ہلاکت خیز کارروائی ہے۔ حکام کے مطابق حملے میں کم از کم 11 بچے اور نوجوان ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ حملہ اسرائیل کے زیرِ انتظام گولان کی پہاڑیوں کے علاقے میں ہوا ہے۔
اسرائیلی حکام نے اس کارروائی کے لیے لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کو ذمے دار قرار دیا ہے۔
تاہم حزب اللہ نے فوری طور پر اس کی تردید کر دی ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے حزب اللہ کو خبردار کیا ہے کہ اسے اس حملے کی قیمت چکانی پڑے گی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری نے اس کارروائی کو گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی شہریوں پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہفتے کے راکٹ حملے میں 20 دیگر افراد زخمی ہیں۔
وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلاشبہ حزب اللہ نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت کے قریب جا رہے ہیں جب ایک باقاعدہ جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔
حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تنظیم مجد الشمس کے علاقے میں ہونے والے حملے سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔
حزب اللہ کا اس طرح کسی کارروائی کی ذمے داری قبول کرنے سے انکار کرنا خلافِ معمول بات ہے۔