افغانستان میں قائم طالبان کی عبوری حکومت کی معاشی امور کی وزارت نے امریکی کانگریس کو جاری ہونے والی ایک سہ ماہی رپورٹ پر ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔
طالبان نے امریکہ کی جانب سے افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں کو دوبارہ تحویل میں لینے کے دعوؤں کی مذمت کی ہے۔
طالبان نے خبردار کیا ہے کہ ایسا کوئی اقدام ناقابلِ قبول ہوگا۔
طالبان حکومت کی وزارتِ معاشی امور نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے سے افغانستان کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔
وزارت نے ایک بار پھر بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کے نو ارب ڈالر سے زائد رقم اسے واپس کی جائے کیوں کہ یہ رقم افغان قوم کی ہے اور ملک میں معاشی استحکام لانے کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
طالبان نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے ذخائر کو خرچ یا منتقل کرنے کے لیے کیا گیا کوئی بھی اقدام قابلِ قبول نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ اسپیشل انسپکٹر جنرل فور افغانستان ری کنسٹرکشن(سیگار) کی کانگریس میں جمع کی گئی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں افغانستان کے رکھے گئے یہ فنڈ سود کے بعد چار ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔
افغانستان کے لیے امریکی امداد کے نگران ادارے سپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (سگار) نے کہا ہے کہ طالبان کو افغانستان کے لیے مختص اربوں ڈالر کے فنڈز پر کوئی قانونی حق حاصل نہیں کیوں کہ انہیں افغان حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا اور وہ پابندیوں کی زد میں ہیں۔
اگست 2021 میں جب طالبان جنگجوؤں نے امریکہ اور اتحادیوں کے انخلا کے دوران کابل کا کنٹرول حاصل کیا تھا تو اس وقت کے صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں افغان سینٹرل بینک کے سات ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔ یورپی ممالک نے بھی افغانستان کے دو ارب ڈالر منجمد کیے تھے۔