فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں آخری زندہ امریکی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دے گی۔
یہ پیش رفت جنگ بندی کے لیے دوحہ میں امریکی حکام اور حماس کے مابین غیر معمولی براہ راست بات چیت کا نتیجہ ہے۔
حماس نے کہا کہ اس نے دوحہ میں امریکی نمائندوں کے ساتھ غیر معمولی براہ راست بات چیت کی ہے، کیونکہ وہ جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
حماس کے سینیئر عہدیداروں نے کہا کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی 48 گھنٹوں کے اندر (منگل تک) متوقع ہے۔
اکیس سالہ الیگزینڈرکے اہل خانہ نے کہا کہ انہیں اطلاع دی گئی ہے کہ ایڈن کو ”آئندہ دنوں میں‘‘ رہا کیا جا سکتا ہے۔
اگرچہ حماس نے یہ نہیں بتایا کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کب عمل میں آئے گی۔ تاہم یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ہفتے خطے کا دورہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ الیگزینڈر کی رہائی کا مقصد امدادی معاہدے کو سہولت فراہم کرنا ہے، غزہ 2 ماہ سے زیادہ عرصے سے اسرائیلی ناکہ بندی میں ہے۔
ایڈن الیگزینڈر غزہ کی سرحد پر ایلیٹ انفنٹری یونٹ میں خدمات انجام دے رہا تھا، جب اسے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران یرغمال بنالیا گیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ الیگزینڈر کی رہائی کے لیے غزہ میں ’ایک محفوظ راہداری‘ ہوگی، لیکن اس نے جنگ بندی کا وعدہ نہیں کیا۔
نتن یاہو نے کہا کہ ’اسرائیل نے کسی بھی قسم کی جنگ بندی یا دہشت گردوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، بلکہ صرف ایک محفوظ راہداری کی منظوری دی ہے جو ایڈن کی رہائی ممکن بنائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کا وعدہ غزہ کی پٹی میں ’فوجی دباؤ‘ کے نتیجے میں حاصل کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا: ’ہم ایسے نازک دنوں میں ہیں جن میں حماس کے سامنے ایک ایسا معاہدہ رکھا گیا ہے جو ہمارے قیدیوں کی رہائی کو ممکن بنا سکتا ہے۔‘