وسطی امریکی ملک ہونڈراس نے امریکہ سے 100 سال پرانا قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
ہونڈراس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں امریکی سفیر کی جانب سے ہونڈارس کے وزیر دفاع سے متعلق بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واشنگٹن کے ساتھ ایک صدی سے بھی پرانا قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وسطی امریکی ملک کی وزیر خارجہ اینرک رینا کی جانب سے سوشل میڈیا پر ری پبلک آف ہونڈراس کی جانب سے امریکہ کو قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ختم کرنے سے متعلق آگاہ کرنے کا خط شیئر کیا گیا۔
ہونڈراس کے صدر زومارا کاسترو نے بھی بین الاقوامی معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ کی اپنے ملک میں مداخلت کی مذمت کی تھی۔
زومارا کاسترو نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا تھا کہ امریکہ کی اپنے سفیر کے ذریعے ہمارے ملک کی سیاست میں براہ راست مداخلت ناقابل برداشت ہے
امریکی سفارتخانے کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ ہونڈراس میں امریکی سفیر لورا ڈوگو نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہونڈراس کے وزیر دفاع جوز مینوئل زلایا کی وینزویلین ہم منصب ولادمیر پیڈرینو سے ملاقات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں حیران ہوں کہ وہ منشیات کے اسمگلرز کے ساتھ مل رہے ہیں۔