چین کی ریاستی کونسل کے انفارمیشن آفس نے امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر رپورٹ جاری کردی
چین نے رپورٹ میں امریکہ میں انسانی حقوق کی صورت حال کو بدترین قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ میں چین کا کہنا ہے کہ 2023 میں امریکہ میں انسانی حقوق کی صورتحال خراب ہوتی رہی، عام افراد کے بنیادی حقوق اور آزادیاں نظر انداز کی جاتی رہیں۔
رپورٹ کے مطابق افریقی اور ایشیائی امریکیوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور طبی خدمات جیسے شعبوں میں سنگین نسلی امتیاز اور عدم مساوات کا سامنا رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی سیاست دانوں نے تارکین وطن کے حقوق اور بہبود کو ترک کر دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ میں انسانی حقوق پولرائزنگ سمت میں بڑھ رہے ہیں۔ سیاسی، معاشی اور سماجی اعتبار سے غالب ایک قلیل طبقے کی نسبت ، عام لوگ کی اکثریت پسماندگی کا شکار ہے ، اور انہیں بنیادی حقوق اور آزادیاں حاصل نہیں ہیں۔
رپورٹ میں گن وائلنس پر حکومت کی پالیسیاں غیر موثر قرار دی گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 کے دوران امریکہ میں کم از کم 654 بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات ہوئے۔ گن وائلنس سے تقریباً 43,000 لوگ ہلاک ہوئے، اوسطاً یومیہ 117 ہلاکتیں ہوئیں۔ متعصب پولرائزیشن اور مفاد پرست گروہوں کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ ریاستوں نےمعاشرے میں اسلحہ رکھنے کے حقوق اور قانون سازی کو فروغ دیا ہے ۔
چین نے رپورٹ میں کہا کہ حکومت شہریوں کی پرائیویسی پر نظر رکھنے کے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتی ہے، اور اظہار رائے کی آزادی کو دبایا جاتا ہے۔ ایف بی آئی نے بیرونی انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کے سیکشن 702 کا اطلاق گھریلو نگرانی کے لیے بھی کیا ہے