امریکی ریاست اوریگان میں ایک گھریلو بلی کی ہلاکت اور پالتو جانوروں کی خوراک کی اسٹوروں سے واپسی نے برڈ فلو کے بارے میں نئے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔
رواں سال مارچ میں پہلی بار امریکی ڈیری فارموں میں برڈ فلو کی تصدیق ہوئی تھی۔
برڈ فلو کی تصدیق کے بعد فارم کے تمام پرندوں کو ہلاک کرنے کے باجود وائرس امریکہ کے ڈیری فارموں اور پولٹری فارموں میں کام کرنے والے افراد میں ہلکی نوعیت کی بیماری کا سبب بنا۔
اوریگان کے صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والی بلی کو لگنے والی بیماری کا تعلق اس خوراک سے تھا جو بلیوں کے لیے تیار کی جاتی ہے اور اسے لمبے عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے منجمد کر دیا جاتا ہے۔ اس خوراک میں ٹرکی کا کچا گوشت بھی شامل ہوتا ہے۔
اس واقعہ کے بعد اسٹوروں سے پالتو جانوروں کی خوراک واپس منگوا لی گئی اور جب اس کا تجزیہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ ہلاک ہونے والی بلی کا وائرس اور اس کی خوراک میں موجود وائرس ایک ہی تھا۔
“امیریکن ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن” کے منتخب صدر ڈاکٹر مائیکل کیو بیلی کہتے ہیں کہ پالتو جانوروں کے کچھ مالکان اپنے جانوروں کو کچا گوشت کھلاتے ہیں جو ان کے لیے خطرناک اور مہلک بھی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچا دودھ اور کچے گوشت کی مصنوعات یہ وائرس اپنے ساتھ لے جانے کا ایک ذریعہ ہن سکتی ہیں۔
مارچ سے لے کر اب تک درجنوں بلیاں اس وائرس سے متاثر ہو چکی ہیں۔
ریاست کیلی فورنیا کا صحت عامہ کا ادارہ “لاس اینجلس کاؤنٹی ڈیپارٹمنٹ آف پبلک ہیلتھ” ان چار گھریلو بلیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کر رہا ہے جنہوں نے کچا دودھ پیا تھا۔