امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
نئی انتظامیہ کے حلف اٹھانے کے صرف تین دن بعد ایک بڑے آپریشن میں سیکڑوں غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار اور ملک بدر کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ تاریخ کے سب سے بڑی کریک ڈاؤن میں 538 غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کیرولین لیویٹ نے مزید بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں ایک دہشت گرد، ٹرین ڈی آراگوا گینگ کے 4 کارندے اور نابالغوں کے خلاف جنسی جرائم کے مرتکب متعدد تارکین وطن بھی شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کا کہنا تھا کہ بعد ازاں ان غیر قانونی تارکین وطن کو امریکی فوج کے سیکڑوں ہوائی جہازوں میں بھر کر ملک بدر کردیا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے سیکڑوں غیر قانونی تارکین وطن مجرموں کو فوجی طیارے کے ذریعے ملک بدر کیا، حکام کے مطابق تاریخ کا سب سے بڑا ملک بدری آپریشن جاری ہے، وعدے کیے گئے تھے اور اب انہیں پورا کیا جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ ملکی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے، حکام نے گرفتار افراد کی فہرست بھی شیئر کی، جن میں سے کئی سنگین جرائم، جیسے نابالغوں کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔
واضح رہے کہ 20 جنوری کو حلف برداری تقریب کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سلسلہ وار ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے تھے جن میں ایک کا مقصد “امریکی عوام کو غیر قانونی مداخلت سے تحفظ دینا” تھا۔
اس آرڈر میں کہا گیا کہ پچھلے 4 برسوں کے دوران امریکہ کو غیر قانونی تارکین وطن کے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جن میں سے لاکھوں افراد امریکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد پار کر کے یا تجارتی پروازوں کے ذریعے امریکہ میں داخل ہوئے۔جس کے بعد 23 جنوری کو امریکی کانگریس نے غیر قانونی طور پر امریکا میں رہنے والے تارکین وطن کی حراست اور ملک بدر کرنے کا بل منظور کیا تھا۔