Thursday, April 17, 2025, 1:42 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » امریکہ میں مسلم طالبات پر حملہ، حجاب اتار دیے گئے

امریکہ میں مسلم طالبات پر حملہ، حجاب اتار دیے گئے

جھگڑے میں مبینہ طور پر ملوث لڑکی پر تعصب کی بنیاد پر دھمکانے کا الزام

by NWMNewsDesk
0 comment

امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر واٹربری کے ایک اسکول میں ساتویں جماعت کی 2 مسلم طالبات پر تشدد کیا گیا اور ان کے حجاب زبردستی اتار دیے گئے۔

واٹربری اسٹیٹ کے اٹارنی آفس پولیس اور شہری انتظامیہ حکام کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ یہ جھگڑا مذہب یا نسل کی بنیاد پر ہوا، جو نفرت پر مبنی جرائم کی قانونی تعریف پر پورا اترتا ہے۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے کنیکٹیکٹ چیپٹر کے چیئرمین فرحان میمن کے مطابق 13 سالہ جڑواں لڑکیاں لاکر روم کے پاس گئیں تو انہیں 2 لڑکیوں کی جانب سے لاتیں اور گھونسے مارے گئے، ان کے حجاب اتار کر پھینک دیے گئے۔

فرحان میمن نے بتایا کہ متاثرہ طالبات کو ان کی 2 ہم جماعتوں نے مار پیٹ کا نشانہ بنایا تھا، ’ایک لڑکی کے چہرے پر زخم تھے اور اس کی بہن کی گردن پر چوٹ لگی تھی۔

banner

انہوں نے بتایا کہ ایک متاثرہ مسلمان لڑکی کی گردن میں کچھ کھنچاؤ محسوس ہوا، جس کے نتیجے میں اس کی گردن پر خراش آئی، لڑکیوں کے والد انہیں اسپتال لے گئے۔

سی اے آئی آر کے مطابق لاکر روم پر حملے سے چند دن قبل جڑواں بچیوں نے اسی طالب علم کی جانب سے دھمکیوں کی اطلاع دی تھی، جس پر حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

حملہ کرنے والے ’گروپ‘ کے مبینہ رکن ہونے کے الزام میں 12 سالہ طالبہ کو جووینائل کورٹ میں نفرت پر مبنی جرائم کے الزام کا سامنا ہے۔

محکمہ پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر 3 مارچ کے واقعے کی تحقیقات بدامنی یا حملے کے طور پر کی گئیں، لیکن بعد میں اہل خانہ نے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کی بیٹیاں نفرت انگیز جرم کا شکار ہیں، جس کے نتیجے میں ان دعووں کی ’مکمل تحقیقات‘ کی گئیں۔

واٹربری پولیس کے سربراہ فرنینڈو اسپاگنولو نے ایک بیان میں کہا کہ ہر طالب علم اپنے سیکھنے کے ماحول میں محفوظ اور قابل احترام محسوس کرنے کا حق دار ہے، اور ہم اس معیار کو برقرار رکھنے کے لیے اسکول شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا جاری رکھیں گے۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے گزشتہ ہفتے جاری سالانہ شہری حقوق کی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسے گزشتہ سال اسلامو فوبیا کی 8 ہزار 658 شکایات موصول ہوئیں جو تنظیم کی جانب سے اب تک ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024