امریکہ نے ایران کے ساتھ ہفتے کے روز ہونے والے مذاکرات کے نئے دور سے قبل ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکلز کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہونے کے الزام میں اداروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور ایران میں قائم 7 اداروں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے، جن پر ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی تجارت کا الزام ہے، پابندی میں 2 بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ اس کارروائی میں ایرانی پیٹرو کیمیکل کے 4 فروخت کنندگان اور ایک خریدار کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کی مالیت کروڑوں ڈالر ہے۔
بدھ کو کیا جانے والا یہ اقدام ٹرمپ کی جانب سے ایران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ ڈالنے کی مہم بحال کرنے کے بعد تہران کو نشانہ بنانے کا تازہ ترین اقدام ہے، جس میں اس کی تیل کی برآمدات کو صفر تک لے جانے اور تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے میں مدد شامل ہے۔
مارکو روبیو نے کہا کہ صدر اپنی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کے تحت ایران کی غیر قانونی تیل اور پیٹرو کیمیکل برآمدات بشمول چین کو برآمدات کو صفر تک لے جانے کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کر دیے ہیں، امریکا اور ایران کے مذاکرات کار ہفتے کے روز روم میں دوبارہ ملاقات کریں گے۔