امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس بات کے اعتراف کے بعد کہ امریکہ کی جانب سے دیگر ممالک پر ٹیرف کے اطلاق کے نتیجے میں امریکی معیشت کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے، ایشیا کی سٹاک مارکیٹس میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔
ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران جب صدر ٹرمپ سے کساد بازاری کے امکان کے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکی معیشت اس وقت ’تبدیلی کے دور‘ سے گزر رہی ہے۔
امریکی صدر کے بیان کے بعد سے ٹرمپ انتظامیہ کے حکام اور مشیران سرمایہ کاروں کے خدشات دور کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ تاہم ان کی کوششیں بے سود دکھائی دیتی ہیں۔
منگل کی صبح کاروبار کے آغاز پر جاپان کی سٹاک مارکیٹ نیکے 225 1.7 فیصد، جنوبی کوریا کی مارکیٹ 1.5 فیصد جبکہ ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 0.7 فیصد مندی دیکھنے میں آئی۔
سوموار کے روز نیو یارک میں امریکہ کی سب سے بڑی کمپنیوں پر نظر رکھنے والی S&P 500 کاروبار کے اختتام پر 2.7 فیصد نیچے چلی گئی جبکہ ڈو جونز انڈسٹریل ایوریج میں دو فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
امریکی سٹاک بازاروں میں سب سے زیادہ نیس ڈیک متاثر ہوئی جو دن کے اختتام پر چار فیصد کمی پر بند ہوئی۔
ٹرمپ 2.0 کے عالمی معیشت پر ممکنہ اثرات: گاڑیوں سمیت چینی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ
صدر ٹرمپ کے قریب سمجھے جانے والے ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کے حصص میں 15 فیصد سے زائد کمی دیکھنے میں آئی جبکہ مصنوعی ذہانت کی چپس بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے شیئر کی قیمت میں بھی پانچ فیصد سے زائد کی کمی ہوئی۔ دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں بشمول میٹا، امیزون اور ایلفابیٹ کے حصص میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔