امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے تین دہائیوں بعد پہلی مرتبہ صدارتی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کی حمایت سے معذرت کرلی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے 36 برس میں پہلی بار واضح کیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ یا کاملا ہیرس میں سے کسی ایک کی بھی حمایت نہیں کرے گا اور ماضی کی طرح اسی اصول پر اب ہمیشہ قائم رہے گا۔
1988 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ واشنگٹن پوسٹ کسی بھی صدارتی امیدوار کی حمایت نہیں کررہا۔
اخبار نے صدارتی امیدوار کی پہلی توثیق 1952 میں کی تھی، پھر یہ سلسلہ ترک کردیا گیا اور توثیق کی روایت 19 سو 76 میں شروع کی گئی۔
اخبار کا تازہ اقدام کاملا ہیرس کیلئے بری خبر ہے کیونکہ واشنگٹن پوسٹ مسلسل ڈیموکریٹک امیدواروں ہی کی حمایت کرتا رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے دو رپورٹروں کا ایک آرٹیکل بھی شائع کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ادارتی صفحے کے عملے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں کاملا ہیرس کی توثیق کرنے کا مسودہ تیار کرلیا تھا مگر اخبار کے مالک اور ایمازون کے بانی جیف بزوس نے اسے شائع کرنے سے روک دیا۔
اس اقدام پر اخبار کے ایڈیٹر رابرٹ کیگن مستعفی ہوگئے ہیں، رابرٹ کیگن اداریوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری صدارت کو جمہوریت کیلئے خطرہ قراردیتے رہے ہیں اور ان کے نزدیک دوبارہ منتخب کرلیے گئے تو ڈونلڈ ٹرمپ آمر ثابت ہوں گے۔
واشنگٹن پوسٹ سے پہلے ریاست کیلیفورنیا کے سب سے بڑے اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے ادارتی بورڈ کی جانب سے کاملا ہیرس کی توثیق کیے جانے کو روک دیا تھا، جس پر ایل اے ٹائمز کے ادارتی مدیر اور دو بورڈ ارکان مستعفی ہوگئے تھے۔
تاہم اخبار کے مالک کی بیٹی نکاسون شیؤنگ نے وضاحت کی تھی کہ گریز کا مطلب ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق نہیں۔