امریکی صدر جوبائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کردی ہے، جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔
غزہ میں امداد بڑھائی جائے گی
بائیڈن نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ ہوگا تاکہ متاثرہ افراد کو فوری مدد فراہم کی جا سکے۔
دوسرے مرحلے میں مذاکرات جاری رہیں گے
بائیڈن کے مطابق، دوسرے مرحلے میں اسرائیل اور حماس اہم انتظامات پر بات چیت کریں گے، اور اگر یہ مذاکرات چھ ہفتوں سے زیادہ وقت لیتے ہیں تو جنگ بندی جاری رہے گی۔
تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو
صدر بائیڈن نے کہا کہ تیسرے مرحلے میں یرغمالیوں کی باقیات ان کے خاندانوں کے حوالے کی جائیں گی، اور غزہ کی تعمیر نو کا عمل شروع ہوگا۔
مشکل لیکن اہم مذاکرات
بائیڈن نے اس معاہدے کو حاصل کرنے کے سفر کو ایک مشکل مرحلہ قرار دیا اور کہا کہ یہ ان کے تجربے میں سب سے سخت مذاکرات میں سے ایک تھا۔
ایران اور حزب اللہ کی حالت کمزور: بائیڈن
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی حالت گزشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں کمزور ہے، اور ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کو لبنان میں شدید نقصان پہنچا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے محرکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 15 ماہ کی جنگ کے بعد حماس کے سینئر رہنما ہلاک ہو چکے ہیں، اس کے ہزاروں جنگجو بھی مارے جا چکے ہیں، اور تنظیم اب عملی طور پر کمزور ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں یہ معاہدہ ممکن ہوا۔
بائیڈن کی اطمینان کا اظہار
صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ اس دن کے آنے پر “مکمل طور پر مطمئن” ہیں۔
انہوں نے اسرائیل میں ان لوگوں کے لیے خوشی کا اظہار کیا جن کے پیارے ابھی تک یرغمال ہیں، اور غزہ کے ان افراد کے لیے بھی جو “ناقابل تصور تباہی” کا سامنا کر چکے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ بہت سے بے گناہ افراد اس تنازع میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم، اس معاہدے کے ذریعے فلسطینی اب حماس کے بغیر اپنی زندگی کی تعمیر نو کر سکیں گے۔