امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر پہلے سے عائد پابندیوں میں مزید سختی کرنے سے متعلق میمورنڈم پر دستخط کردیئے ہیں ۔
ایرانی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ نئے احکامات پر دستخط کرنے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار تھے اور یہ کہ انھیں ابھی بھی امید ہے کہ اس آرڈر کی کئی شقوں پر عملدرآمد نہیں کرنا پڑے گا۔
اس میمورینڈم پر دستخط کرنے کے موقع پر صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ انھیں ایران کے صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اُن کے خیال میں اس میں کوئی حرج نہیں اگر اس ضمن میں پہلا قدم امریکہ کی طرف سے بڑھایا جائے۔
انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ ایران کے خلاف کوئی سخت گیر موقف اختیار کرنے میں دلچپسی نہیں رکھتے ہیں اور ان کی پوری توجہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے باز رکھنے پر ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹُرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ ایران ایک عظیم اور کامیاب ملک بنے لیکن ایک ایسا ملک جس کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ اطلاعات کہ ’امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے‘ میں بہت زیادہ مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’میں ایک ایسے مستند جوہری امن معاہدے کو ترجیح دوں گا جس کے تحت ایران آگے بڑھ سکے اور خوشحال ہو سکے۔ ہمیں فوراً اس پر کام شروع کرنا چاہیے اور جب یہ معاہدہ مکمل ہو جائے گا اور اس پر دستخط ہو جائیں گے تو مشرقِ وسطیٰ میں ایک بڑا جشن ہو گا۔ خدا مشرق وسطی کا حامی و ناصر ہو۔‘
میمورینڈم میں صدر ٹرمپ نے ایران پر موجودہ پابندیوں کو مزید سختی سے نافذ کرنے کی ہدایات دیں تاکہ تہران کے ذرائع آمدن کو مزید محدود کیا جا سکے۔
اس میمورینڈم میں امریکی محکمہ خارجہ کو خلیجی ممالک پر ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون منقطع کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے بارے میں کہا گیا ہے۔
اس صدارتی حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں میں موجودہ استثنیٰ کو بھی ختم کیا جائے جیسے چابہار منصوبہ، جسے افغانستان کی معیشت کے لیے اہم ہونے کی وجہ سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔
امریکی صدر کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد ایران کے خلاف یہ پہلی پابندیاں ہیں جس میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے تیل کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ نے الزام عائد کیا ہےکہ ایران تیل کی آمدنی کو جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل اور ڈرونز پر لگا رہا ہے، ایران اپنی تیل کی آمدنی کو دہشتگرد گروپوں کی مدد کے لیے بھی استعمال کررہا ہے لہٰذا غیرقانونی سرگرمیوں کی فنڈنگ روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کریں گے۔