امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کو قتل کرنے والے دہشت گرد کی گرفتاری میں تعاون کرنے پر پاکستان کی حکومت کے مشکور ہیں۔
بدھ کو کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ ساڑھے تین سال قبل افغانستان میں امریکی فوجیوں کو قتل کرنے والے ’دہشت
گرد کو پاکستان کی مدد‘ سے گرفتار کر لیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے ٹاپ دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے۔
🚨 President Trump announces that Muhammed Sharifullah — the ISIS terrorist who orchestrated the Abbey Gate attack — is on his way to the United States to face justice.
13 brave American heroes were killed in the attack. pic.twitter.com/XyHRoIeaWB
— Rapid Response 47 (@RapidResponse47) March 5, 2025
امریکی صدر نے بتایا کہ افغانستان میں امریکیوں کو ہلاک کرنے والے دہشت گرد کو اس وقت امریکہ لایا جارہا ہے تاکہ وہ قانون کا سامنا کرسکے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ساڑھے تین سال قبل افغانستان میں آئی ایس ایس (داعش) کے دہشت گردوں نے 13 امریکی فوجیوں اور دیگر کو قتل کر دیا تھا۔
اس موقع پر امریکی صدر نے افغانستان سے انخلا کو انتہائی شرمناک بھی قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق 2021 میں کابل ائیرپورٹ کے ایبی گیٹ پر دہشتگردی کے اس واقعے میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری مارے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے موقع پر کئے گئے حملے کے ماسٹر مائنڈ داعش کےکمانڈر کو پاک افغان صرحد کے قریب سے گرفتار کیا گیا ہے۔
سی آئی اے کی جانب سے ملزم کے ٹھکانے کی نشاندہی کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
داعش خراسان کے سینئر کمانڈر شریف اللہ پر الزام ہے کہ اس نے کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ بم دھماکے کی منصوبہ بندی اور نگرانی کی تھی، جس کی وجہ سے وہ امریکی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے لیے ایک طویل عرصے سے اہم ہدف بن گیا تھا۔
تعیناتی کے چند دن بعد ہی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے اپنے پاکستانی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کے ساتھ ایک فون کال میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔
سی آئی اے کچھ عرصے سے شریف اللہ کا سراغ لگا رہی تھی اور نئی انٹیلی جنس نے اس کے ٹھکانے کی نشاندہی کی تو ایجنسی نے اسے پاکستان کی انٹیلی جنس سروس کے ساتھ شیئر کیا، جس نے اس کے بعد ایک ایلیٹ یونٹ تعینات کیا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ محمد شریف اللہ کو امریکہ کے حوالے کیا جا رہا ہے، وہ 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر مہلک بم دھماکے کی منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔
ٹرمپ کے خطاب کے چند لمحوں بع نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’جیسا کہ صدر ٹرمپ نے ابھی اعلان کیا ہے، میں اطلاع دے سکتا ہوں کہ افغانستان انخلا کے دوران ایبے گیٹ پر 13 امریکی فوجیوں کے قتل کے ذمہ دار دہشت گردوں میں سے ایک کو آج رات ایف بی آئی، ڈی او جے اور سی آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔
منگل کو ایک فردِ جرم کے مطابق شریف اللہ پر ورجینیا کے مشرقی ضلع میں ایک نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے اور اس کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اموات ہوئیں۔
اتوار کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ان کا انٹرویو کیا، جہاں انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ 2016 میں داعش کی ایک شاخ داعش خراسان میں بھرتی ہوا تھا، فرد جرم کے مطابق انٹرویو میں شریف اللہ نے داعش خراسان کی طرف سے متعدد مہلک حملوں کی سہولت کاری کا اعتراف کیا ہے۔