امریکہ کی فوجی سنٹرل کمانڈ المعروف ‘سینٹ کام ‘کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے عراق اور شام میں امریکی فوجی اڈوں کا دورہ کیا ہے۔
جنرل کوریلا نے اس دورے کے دوران عراقی دارالحکومت بغداد بھی گئے جہاں انہوں نے وزیر اعظم السوڈانی کے علاوہ عراقی فوجی حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے واقعات بطور خاص زیر بحث آئے۔ اس سے پہلے انہوں نے الاسد ائیر بیس اور اربیل ائیر فیلڈ کے دورے کیے اور کمبائنڈ جوائنٹ ٹاسک فورس سے تبادلہ خیال کیا۔ انہیں خطے میں امریکی اڈوں اور فوجیوں کے لیے موجود سیکیورٹی ایشوز سے بھی آگاہ کیا گیا۔
جنرل ایرک کوریلا نے شام میں امریکی فوجی اڈے کا بھی دورہ کیا اور داعش کے بارے میں بریفنگ لی۔ واضح رہے عراق اور شام میں امریکی فوجیوں کی تعداد بالترتیب 2500 اور 900 بتائی جاتی ہے۔
جنرل کوریلا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ‘ انہیں یہان آکر زمینی حقائق سے براہ راست آگاہی ہوئی اور بہت مفید معلومات ملیں۔ مجھے یہاں پہنچ کر اپنی فوج کی پیشہ ورانہ اہلیت اور مہارت پر فخر ہوا ہے۔’
جنرل کوریلا کے زیر کمان عراق اور شام میں موجود امریکی فوجی ٹھکانوں پر 17 اکتوبر سے اب تک لگ بھگ 100 راکٹ یا ڈرون حملے ہو چکے ہیں۔ یہ حملے سات اکتوبر سے شروع ہوئی اسرائیل حماس جنگ میں امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی کھل کر حمایت کے اعلان کے بعد شروع ہوئے۔