امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے پیر کو انڈیا کے چار روزہ دورے کا آغاز کر دیا۔
وینس کا یہ دورہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دو ماہ بعد ہو رہا ہے۔
نئی دہلی کی تیز دھوپ میں جیسے ہی وینس طیارے باہر آئے، ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ مودی حکومت کے سینئر رکن اشونی ویشنو نے ان کا خیرمقدم کیا۔ انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور لوک رقص کرنے والے فن کاروں نے انہیں خوش آمدید کہا۔
اپنے دورے میں وینس انڈین وزیر اعظم مودی سے ملاقات کریں گے۔
ان کے دورے میں آگرہ کا سفر بھی شامل ہے جہاں سفید سنگ مرمر سے بنی تاج محل کی وہ شاندار عمارت واقع ہے جسے ایک مغل شہنشاہ نے تعمیر کرایا۔
امریکہ کے نائب صدر کے ہمراہ ان کا خاندان بھی ہے، جن میں ان کی اہلیہ اوشا بھی شامل ہیں، جو انڈین تارکین وطن کی بیٹی ہیں۔ نئی دہلی کے نشریاتی ادارے اس دورے کو ’نیم نجی‘ قرار دے رہے ہیں۔
گذشتہ ہفتے انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ 74 سالہ مودی اور 40 سالہ وینس کے درمیان ملاقات میں ’دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ‘ لیا جائے گا اور ’علاقائی و عالمی معاملات پر باہمی دلچسپی کے حوالے سے تبادلہ خیال‘ بھی متوقع ہے۔
انڈیا اور امریکہ ایک تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ نئی دہلی کو اس مہینے کے آغاز میں صدر ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ 90 دن کی ٹیرف مہلت کے دوران اس معاہدے کو حتمی شکل دیے جانے کی امید ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوطی دے گا۔‘
وینس کا یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر رہی ہے۔ انڈیا کا ہمسایہ اور حریف ملک چین، امریکہ کی جانب سے کئی مصنوعات پر لگائے گئے 145 فیصد تک کے محصولات کا سامنا کر رہا ہے۔
بیجنگ نے اس کے جواب میں امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک کے ٹیرف عائد کر دیے ہیں۔
انڈیا نے اب تک محتاط رویہ اختیار کیا۔
وینس کا انڈیا کا دورہ اس لحاظ سے بھی اہم سمجھا جا رہا ہے کہ یہ رواں سال کے آخر میں ٹرمپ کے انڈیا کے مجوزہ دورے کی راہ ہموار کرے گا، جو چار ملکی اتحاد کواڈ کے سربراہی اجلاس کے لیے ہوگا۔ اس اتحاد میں انڈیا، آسٹریلیا، جاپان اور امریکہ شامل ہیں۔