امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر چھ ہفتے کی جنگ بندی پر رضامند ہو جائے جبکہ اسرائیل پر زور دیا ہے کہ غزہ میں امداد کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
اتوار کو الاباما میں امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں بے گناہ لوگ ’انسانی تباہی‘ کا شکار ہیں۔
غزہ کے معاملے پر امریکی حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار کی جانب سے آج تک یہ سخت ترین بیانات میں سے ایک ہے۔ کملا ہیرس نے اسرائیلی حکومت پر غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے دباؤ ڈالا جہاں لاکھوں لوگوں کو قحط کا سامنا ہے۔
What we are seeing every day in Gaza is devastating.
As we’ve said, there is a deal on the table that includes a 6-week ceasefire, which would get hostages out and aid in.
Hamas needs to accept it. pic.twitter.com/mhJ2ZacPDc
— Vice President Kamala Harris (@VP) March 4, 2024
کملا ہیریس نے کہا کہ ’غزہ میں بے پناہ مصائب کے پیش نظر وہاں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’حماس کو اس معاہدے پر رضامند ہونے کی ضرورت ہے۔ آئیے جنگ بندی کریں۔‘
امریکہ کی حکومت اس وقت مصر اور قطر کے ساتھ مل کر حماس کے زیرِ حراست یرغمالوں کی واپسی اور غزہ میں امداد کے حصول کے لیے لڑائی میں چھ ہفتوں کے وقفے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ خبر دار کرچکی ہے کہ غزہ کے محصور علاقے میں قحط پڑ رہا ہے۔