سائنس دانوں نے بالآخر انسان کے سوچنے کے عمل کی رفتار کا تعین کر لیا ہے۔
انسانی جسم کے نظام حس، جن میں آنکھیں، کان، جلد اور ناک شامل ہیں، ہمارے ماحول کے بارے میں ایک ارب بٹس فی سیکنڈ کی شرح سے ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں۔
محققین نے اس مطالعے میں دریافت کیا ہے کہ دماغ ان سگنلز کو صرف 10 بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ہی پروسیس کر پاتا ہے، یہ رفتار اسے ملنے والے مواد کی رفتار سے لاکھوں گنا سست ہے۔
بٹ ایک عام وائی فائی کنکشن کے ساتھ کمپیوٹنگ معلومات کی بنیادی اکائی ہے جہاں تقریباً پانچ کروڑ بٹس فی سیکنڈ پروسیسنگ ہوتی ہے۔
انسانی دماغ میں 85 ارب سے زیادہ نیوران ہوتے ہیں، جن میں سے ایک تہائی اعلی درجے کے سوچنے کی صلاحیت والے برین سیلز بیرونی دماغ کے زیادہ ترقی یافتہ بیرونی حصے کارٹیکس میں موجود ہوتے ہیں۔
محققین نے انسانی رویوں، جیسے پڑھنے، لکھنے، ویڈیو گیمز کھیلنے اور روبکس کیوب کو حل کرنے پر موجودہ سائنسی لٹریچر کا جائزہ لیا اور حساب لگایا کہ انسان 10 بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے سوچتے ہیں جو ان کے نزدیک ’انتہائی سست‘ رفتار ہے۔