مشرقی انڈونیشیا میں گذشتہ رات ایک آتش فشاں پھٹنے سے اردگرد کے دیہات آگ کے گولوں اور راکھ کی زد میں آ گئے جس سے کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
فلورز کے مشہور سیاحتی جزیرے پر واقع ایک 1,703 میٹر (5,587 فٹ) بلند جڑواں آتش فشاں ماؤنٹ لیوتوبی لاکی-لاکی آدھی رات سے کچھ دیر پہلے پھٹ گیا۔
ملک کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (بی این پی بی) کے ترجمان عبدالمہری نے ایک پریس کانفرنس میں ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کہا کہ آتش فشانی سے 10ہزار295 افراد متأثر ہوئے۔
آتش فشاں کے قریب پانچ دیہات خالی کروا لیے گئے جس سے ہزاروں لوگ دوسری جگہ پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔
لکڑی کے کچھ گھروں میں آگ لگ گئی اور پگھلی ہوئی چٹانیں گرنے کی وجہ سے زمین پر سوراخ ہو گئے ہیں۔
ملک کی آتش فشانی ایجنسی نے بتایا کہ آتش فشاں نصف شب سے ذرا پہلے اور پھر مزید دو مرتبہ پھٹا۔
ایجنسی نے لوگوں کو آتش فشاں سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر رہنے کو کہا ہے۔ اس کی جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آتش فشاں چٹانوں کے ٹکرانے سے مکانات کی چھتیں گر گئیں اور مقامی لوگوں نے قریبی عمارات میں پناہ لی۔
آتش فشاں ایجنسی نے خبردار کیا ہےکہ بارش کے باعث لاوے کے سیلاب کا امکان ہے اور مقامی لوگوں سے کہا ہے کہ وہ آتش فشاں راکھ کے اثرات سے بچنے کے لیے ماسک پہنیں۔
گذشتہ ہفتے آتش فشاں میں دھماکوں کا ایک سلسلہ جاری رہا جس سے بڑی تعداد میں راکھ فضا میں خارج ہوئی۔