انڈیا میں ہندو مذہبی کمبھ میلے کا آج سے ریاست اترپردیش کے شمالی شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں آغاز ہو گیا ہے۔
ہندو مذہب کے اس مقدس تہوار کو انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع سمجھا جاتا ہے۔انڈیا کے طول و عرض سے سادھوؤں اور مذہبی رہنماؤں کی بڑی تعداد بھی کمبھ میلے کا رخ کرتی ہے۔
حکام کے مطابق اس وقت تک لگ بھگ 60 لاکھ ہندو زائرین دریائے گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر ’مقدس ڈبکی‘ لگا چکے ہیں
رواں برس کے اجتماع کو مہا کمبھ میلہ کہا جا رہا ہے جس میں 40 کروڑ سے زیادہ افراد مقدس شمار ہونے والے تین دریاؤں گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر اپنے ’پاپ دھونے کے لیےمقدس ڈبکی لگائیں گے۔
دریاؤں کے کناروں پر پھیلی ہوئی چار ہزار ہیکٹر کھلی زمین کو ڈیڑھ لاکھ خیموں میں ہندو عقیدت مندوں کے رہنے کے لیے ایک عارضی شہر میں تبدیل کر دیا گیا ہے
ہندو زائرین کو کمبھ میلے میں لے جانے کے انڈین ریلویز نے 98 خصوصی ٹرینیں چلائی ہیں
اس میلے میں اتنی بجلی استعمال ہوگی جتنی اس علاقے کی شہری آبادی ایک ماہ کے دوران استعمال کرتی ہے
انڈیا کی حکمراں جماعت بی جے پی کو امید ہے کہ ایک کامیاب مہا کمبھ اُس کے ہندو بنیاد پرست انڈیا کی مذہبی اور ثقافتی روایات کے احیاء میں مدد کرے گا۔
ریاست اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ ’میں خوش قسمت ہوں کہ میں اپنی ریاست میں ہندو تہواروں میں سے ایک کی میزبانی کر رہا ہوں۔
زائرین کو مقدس سنگم تک پہنچانے کے لیے انتظامیہ نے پانی کی سطح پر تیرنے والے پُل بھی تعمیر کیے ہیں