مغربی اتر پردیش کے سانبھل شہرمیں عدالت کے حکم پر واقع شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران مشتعل ہجوم اور پولیس کے درمیان ہونے والے تصادم میں اب تک کم از کم چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 20 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہیں
پولیس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تشدد کے واقعے میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کے نام بلال، نعیم، کیف اور ایان بتائے ہیں۔
یہ ہنگامے پولیس اور مظاہرین کے درمیان اس وقت شروع ہوئے جب مغل دور کی جامع مسجد کا سروے کیا جا رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق عدالتی حکم پر مسجد کے سروے کے لیے محکمہ آثار قدیمہ کی ٹیم پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ پہنچی تو علاقہ مکین مشتعل ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا۔
رپورٹ کے مطابق مشتعل مظاہرین نے عملے پر پتھراؤ کیا اور گاڑیوں کو آگ لگا دی، اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ کی گئی۔
مراد آباد رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) منی راج نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس کی جانب سے گولی نہیں چلائی گئی۔
حکام نے ان ہنگاموں سے تعلق کی بنیاد پر 21 افراد کو حراست میں لیا ہے جبکہ شہر میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے اور علاقے کے اسکولوں کو ایک روز کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
مسجد کا سروے کرنے کا حکم ایک مقامی عدالت نے گذشتہ ہفتے اس وقت دیا تھا جب ایک درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ مسجد ایک مندر کو تباہ کر کے اس کی جگہ تعمیر کی گئی تھی۔
ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد ہری ہر کا مندر تھا جسے مغل حکمران بابر نے 1529 میں منہدم کرکے اس کی جگہ پر مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔
مقامی انتظامیہ نے شہر سے باہر موجود افراد، سماجی کارکنوں اور سیاست دانوں کے سنبھل آنے پر یکم دسمبر تک پابندی لگا دی گئی ہے