کیںیڈا کے بڑے میڈیا گروپس نے امریکی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے کہ وہ مضامین اور معلومات کو بغیر اجازت حاصل کر کے اپنے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) کے چیٹ بوٹ کی تربیت کر رہی ہے۔
اس مقدمے کا فیصلہ ہونے پر امریکی کمپنی کو اربوں ڈالر کا ہرجانہ ہو سکتا ہے۔
ایک بیان کے مطابق دی گلوب اینڈ میل اخبار اور پبلک براڈکاسٹر ’سی بی سی‘ سمیت میڈیا نے ’اوپن اے آئی‘ پر کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کرنے اور اپنے مواد کے استعمال سے فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا۔
یہ ان اشاعتی و نشریاتی اداروں کی اجازت یا معاوضے کے بغیر کیا گیا تھا جو فی مضمون 20 ہزار کینیڈین ڈالر کا ہرجانہ مانگ رہی ہیں۔
میڈیا اداروں کا دعویٰ ہے کہ اُن کی خبروں اور مضامین کو غیر قانونی طور پر اسکریپ کیا گیا اور ’چیٹ جی پی ٹی‘ کو تربیت دینے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
بیان میں میڈیا اداروں کے اتحاد نے مزید کہا کہ ’صحافت عوام کے مفاد میں کی جاتی ہے۔ اوپن اے آئی دوسری کمپنیوں کی صحافت کو اپنے تجارتی و مالی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور یہ صحافت نہیں۔ یہ غیرقانونی ہے۔‘
اوپن اے آئی کے ترجمان نے اس مقدمے کے جواب میں کہا ہے کہ اس کا چیٹ باکس عوامی طور پر دستیاب ڈیٹا پر تربیت یافتہ ہے جو ’شفاف استعمال اور متعلقہ بین الاقوامی کاپی رائٹ کے اُن اصولوں پر مبنی ہے جو تخلیق کاروں کے لیے شفافیت کے ساتھ مواد میں جدت پیدا کرتے ہیں۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ کمپنی نیوز پبلشرز کے ساتھ بھی تعاون کرتی ہے۔
اوپن اے آئی کے خلاف یہ کینیڈا کے میڈیا کا پہلا مقدمہ ہے۔
جن میڈیا تنظیمیں نے مقدمہ دائر کیا اُن میں پوسٹ میڈیا، دی کینیڈین پریس اور ٹورنٹو سٹار اخبار بھی شامل ہیں۔