ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے سے چند روز قبل ایرانی صدر نے ایک بار پھر واضح الفاظ میں تردید کی ہے کہ ان کا ملک گزشتہ سال الیکشن مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کسی سازش میں ملوث نہیں ہے۔
پہلی بار ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی میڈیا کو دیے انٹرویو میں اپنے مؤقف کو دہرایا۔
مسعود پزشکیان نے تہران میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی ایسا کرنے کوشش نہیں کی اور ہم کبھی کریں گے بھی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات کہ ایران نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش کی، یہ ’غیر ملکیوں کی اسکیموں‘ کا حصہ اور ایران و فوبیا ہے، ان کا اشارہ اسرائیل اور دیگر ممالک کی جانب تھا۔
ایران کا جوہری مسائل پر مغربی ممالک کے ساتھ تناؤ اور امریکہ کے ساتھ تعلقات اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تہران پر پابندیاں بڑھانے کی حالیہ دھمکیوں پر مسعود پزشکیان نے الزام عائد کیا کہ امریکہ نےایران کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ خطے اور دنیا میں امن کے لیے کام کریں گے، اور وہ خونریزی یا جنگ میں معاونت نہیں کریں گے۔
امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ بات چیت کے بارے میں ایرانی صدر نے کہا کہ تہران نے اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں ’تمام وعدوں کو برقرار رکھا‘، مزید کہنا تھا کہ لیکن، بدقسمتی سے دوسرا فریق نے اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا۔
ایران پر امریکی۔اسرائیلی فوج کے ممکنہ حملے پر پوچھے جانے والے سوال پر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایکشن کا ردعمل دیں گے اور ایران کا دفاع کریں گے، انہوں نے زور دیا کہ ایران پر کوئی بھی حملہ ’سب کے لیے نقصان دہ ہوگا، صرف ایران کے لیے نہیں۔
غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان سیزفائر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران وہ کرتا ہے، جو خطے میں امن کے قیام کے لیے کیا جاسکتا ہے۔