نئی پابندیاں عائد کرنے پر ایران نے امریکہ کے ساتھ ہفتے کو روم میں طے شدہ مذاکرات کا چوتھا دور ملتوی کر دیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے امریکی حکام پر متضاد بیانات اور سفارتی پیش رفت میں سنجیدگی کی کمی کا الزام لگایا۔
اُنہوں نے کہا کہ ایران سے متعلق امریکی حکام کے اشتعال انگیز بیانات کے نتائج کی تمام تر ذمہ داری خود امریکہ پر عائد ہوگی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ تہران نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے سنجیدگی اور پختہ عزم کے ساتھ امریکہ سے بات چیت جاری رکھے گا۔
ایک سینئر ایرانی اہلکار نے کہا ہے کہ ان مذاکرات کی نئی تاریخ کا اعلان امریکہ کے رویے پر منحصر ہوگا۔
خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایرانی اہلکار نے کہا کہ جوہری مذاکرات کے دوران ایران پر امریکی پابندیاں کسی بھی سفارتی حل میں مددگار نہیں ہوں گی۔
مذاکرات کے دوران ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک عمان نے جمعرات کو اعلان کیا کہ 3 مئی کو متوقع مذاکراتی دور کو لاجسٹکل وجوہات کی بنا پر دوبارہ شیڈول کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سے امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنا اور اس کے بدلے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنا ہے۔
تاہم بدھ کے روز امریکہ نے ان کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں جن پر ایران کے خام تیل اور پیٹروکیمیکل کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
اسی دوران امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر اس نے یمن کے حوثی باغیوں کی حمایت جاری رکھی تو اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔