ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کو ’ بے معنی’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ براہ راست مذاکرات اس فریق کے ساتھ بے معنی ہوں گے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل طاقت کے استعمال کی دھمکی دیتا ہے اور جو اپنے مختلف عہدیداروں سے متضاد موقف کا اظہار کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ ہم سفارت کاری کے لیے پرعزم ہیں اور بالواسطہ مذاکرات کا راستہ آزمانے کے لیے تیار ہیں۔
عباسی عراقچی نے مزید کہا کہ ایران خود کو تمام ممکنہ یا متوقع واقعات کے لیے تیار رکھتا ہے، اور جس طرح وہ سفارت کاری اور مذاکرات میں سنجیدہ ہے، اسی طرح اپنے قومی مفادات اور خودمختاری کے دفاع میں بھی فیصلہ کن اور سنجیدہ ہوگا۔
انہوں نے مذاکرات کے مطالبے میں واشنگٹن کے خلوص نیت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ مذاکرات چاہتے ہیں، تو دھمکی دینے کا کیا فائدہ؟
ایرانی وزیرخارجہ کا یہ بیان امریکی صدر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کو ترجیح دیں گے۔
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ تہران سے واشنگٹن کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن سفارت کاری کی ناکامی کی صورت میں انہوں نے ایران پر بمباری کی دھمکی بھی دی تھی۔
جمعرات کو امریکی صدر نے کہا تھا کہ کہ وہ ایران کے ساتھ ’ براہ راست مذاکرات’ کرنا پسند کریں گے۔