اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران میں گزشتہ سال 901 افراد کو سزائے موت دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے تقریباً 40 افراد کو گزشتہ سال دسمبر میں ایک ہفتے کے دوران سزائے موت دی گئی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ ایران میں سزائے موت پانے والوں کی تعداد میں اضافہ پریشان کن ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ سال سزائے موت پانے والے افراد میں سے اکثر کو منشیات سے متعلق جرائم پر سزا دی گئی تاہم 2022 کے مظاہروں کے حوالے سے گرفتار مظاہرین کو بھی سزائے موت دی گئی۔
ایران میں خواتین کو بھی سزائے موت دیئے جانے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ناروے میں قائم تنظیم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) جو ایران میں سزاؤں پر نظر رکھتی ہے، نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا کہ 2024 میں خواتین کی پھانسیوں کی تعداد 2008 سے شروع ہونے والے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2010 سے 2024 کے درمیان کم از کم 241 خواتین کو پھانسی دی گئی جن میں سے زیادہ تر کو ’منشیات یا قتل‘ کے مقدمات میں سزا ہوئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ قتل کے جرم میں پھانسی پانے والی 70 فیصد خواتین نے شوہر یا پارٹنر کو قتل کیا۔ ایسا اکثر گھریلو تشدد کے تناظر میں ہوا۔