امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کو انتباہ کیا کہ اگر اس نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل یا امریکی اہلکاروں کے خلاف مزید جارحانہ کارروائیاں کیں تو اس کے “سنگین نتائج” ہوں گے۔
سفیر لنڈا تھامس گرین نے پندرہ رکنی کونسل کی کو بتایا کہ ہم اپنے دفاع میں کوئی اقدام کرنےسے نہیں ہچکچائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اس بارے میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ امریکہ مزید کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان براہ راست فائرنگ کے تبادلے کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے واشنگٹن پر اپنے اتحادی کی فوجی حمایت کے ذریعے ” ملوث” ہونے کا الزام عائد کیا ۔
انہوں نے کونسل کو بتایا کہ ایک خودمختار ریاست کے طور پر اسلامی جمہوریہ ایران جارحیت کے اس اقدام کا اپنی مرضی کے کسی وقت پر جواب دینے کا اپنا موروثی حق محفوظ رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے فوجی اور اقتصادی ڈھانچے پر ” کڑی پابندیاں” عائد کرے اور “جنونی حکومت کو جوہری صلاحیتوں کے حصول سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
انہوں نے ایران پر اسرائیل کے حملوں کو “نپا تلا اور متناسب” قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنا دفاع جاری رکھے گا۔
ڈینن نے کونسل کو بتایا کہ “مزید کسی بھی جارحیت کے تیز اور فیصلہ کن نتائج برآمد ہوں گے ،” انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیل جنگ نہیں چاہتا۔”