11
پیرس کی ایک عدالت نے فرانس اور جرمنی میں یہودیوں کے قتل کی ایرانی منصوبہ بندی میں ملوث پائے جانے والے جوڑے پر فرد جرم عائد کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 34 سالہ عبدالکریم اور ان کی 33 سالہ پارٹنر سبرینا پر ایک مجرمانہ دہشت گرد تنظیم سے سازش کے الزام میں 4 مئی کوجرم عائد کی گئی ہے اور جوڑے کو مقدمے سے پہلے حراست میں رکھا گیا تھا۔
مارکو پولو کے نام سے یہ کیس جمعرات کو منظر عام پر آیا ہے اور فرانس کے داخلی سکیورٹی کے ادارے نے اپنی رپورٹ میں ایرانی ریاست کی سرپرستی میں یورپ میں دہشت گردی کے واقعات کا عندیہ دیا ہے۔
فرانسیسی سکیورٹی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں لکھا 2015 کے بعد سے ایرانی خفیہ سروسز نے ٹارگٹ کلنگ کی پالیسی دوبارہ شروع کر دی ہے، اسرائیل حماس جنگ کے تناظر میں خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
مبینہ طور پر ایرانی انٹیلی جنس کا مقصد شہریوں کو نشانہ بنانا تھا اور یورپ میں اپوزیشن جماعتوں سمیت یہودیوں اور اسرائیلیوں میں خوف پھیلانا تھا۔
ایران پر الزام ہے کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں کے لیے منشیات فروشوں سمیت جرائم پیشہ افراد کو بھرتی کرتا ہے۔
اس سے قبل عبدالکریم کو فرانسیسی شہر مارسیلی میں ایک قتل کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور جولائی 2023 میں انہیں پروبیشن پر رہا کر دیا گیا تھا۔
عبدالکریم پر الزام ہے کہ وہ فرانس میں ایرانی حمایت یافتہ دہشت گرد سیل کا اہم کارندہ ہے جس نے فرانس اور جرمنی میں تشدد کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی ہے۔
فرانسیسی سکیورٹی ادارے کے مطابق ایک سابق ساتھی قیدی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے عبدالکریم کو سیل کے کوآرڈینیٹر سے ملوایا تھا جو فرانس کے شہر لیون میں منشیات کا ایک بڑا سمگلر ہے اور جس نے مئی میں ایران کا دورہ بھی کیا تھا۔
اس گروپ کا پیرس میں قائم ایک اسرائیلی سیکیورٹی فرم کے سابق ملازم اور پیرس کے مضافات میں مقیم اس کے تین ساتھیوں پر حملہ کرنے کا ارادہ تھا۔ میونخ اور برلن میں رہائش پذیر تین اسرائیلی نژاد جرمن شہریوں کو بھی ہدف بنانے کا ارادہ تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حراست میں رہتے ہوئے عبدالکریم نے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر ماسٹر مائینڈ اور انشورنس اسکیم میں ملوث افراد کے درمیان رابطے کا ذریعہ تھے۔