پاکستان کے صوبے سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں جمعہ کے روز روبوٹک سرجری پر دو روزہ بین الاقوامی سمپوزیم کا آغاز ہوا ہے۔
سمپوزیم کے پہلے دن میں روبوٹک سرجری کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
اس دوران ماہرین نے روبوٹک سرجری کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس بات کو اجاگر کیا کہ مریضوں کے لئے سرجری کی یہ ٹیکنالوجی کس طرح درستگی، جلد اور بہتر کارکردگی ثابت ہوتی ہے۔
ایس آئی یو ٹی کے حکام نے بتایا کہ ادارے میں میں 2021 سے اب تک گردوں اور پرواسٹیٹ کینسر سمیت مختلف پیچیدہ امراض میں مبتلا دو ہزار سے زائد مریضوں کی کامیاب روبوٹک سرجریز کی گئی ہیں۔
روبوٹک سرجری تھری ڈی امیجنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے انجام دی جا رہی ہے، جو ڈاکٹروں کو مریض کے جسم کے اندرونی حصے کو انتہائی باریک بینی سے دیکھنے کی سہولت دیتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے روبوٹک آرمز زیادہ درستگی کے ساتھ کام کرتے ہیں، جس سے پیچیدگیوں کے امکانات کم اور مریض تیزی سے صحتیاب ہو سکتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ ٹیکنالوجی یورولوجی کے پیچیدہ کیسز میں نہ صرف بہتر نتاتج کی حامل ہے بلکہ مریضوں کے لیے کم درد اور جلد صحتیابی کا ذریعہ بھی بن رہی ہے، اس سرجری میں مریضوں کی کامیابی کی شرح مثبت ہے۔
ماہرین نے جدید سرجری کی مہارت اوراس سلسلے میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا تاکہ سب مل کر مریضوں کی بہتر دیکھ بھال اور علاج کے معیار کو بہتر کیا جاسکے۔
سیمینار میں امریکہ سے پروفیسر خورشید گرو نے خطاب کرتے ہوئے کہا ٹیکنالوجی سرجری کی درستگی میں اضافہ کرتی ہے اور مریض تیزی سے صحتیابی کی طرف بڑھ جاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے پروفیسر عدیل خان نے روبوٹک کے ذریعے جگر کی پیوندکاری کے حوالے سے اپنے تجربات شیئر کیے اور بتایا کہ یہ جدید ٹیکنالوجی پیچیدہ سرجریوں کو تیزی سے بدل رہی ہے۔