ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کو نشانہ بنانے والے غیر شفاف ’غیر قانونی غیر ملکیوں‘ کی واپسی کے منصوبے کو واپس لے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا کہ پناہ گزینوں، افغان شہریوں اور پناہ کی تلاش میں موجود افراد کو من مانے طریقے اور جبری طور پر ملک بدر کرنے سے ان کی حالت میں مزید بگاڑ پیدا ہوگا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سخت الفاظ پر مشتمل بیان میں کہا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کو 2 بڑے شہروں سے نکالنے کے لیے ایک ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے جس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کی ملک بدری کا خطرہ ہے، یہ عمل انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین، بالخصوص عدم واپسی کے اصول کا بہت کم احترام ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان کی حکومت کی جانب سے ملک بدری کے لیے استعمال کیے جانے والے ’غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے‘ کے اصل مواد کو کبھی عام نہیں کیا گیا، لیکن یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب افغان شہریوں کو غلط طریقے سے نام نہاد مجرم اور دہشت گرد قرار دینے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیا کے لیے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ایزابیل لاسی کا کہنا تھا کہ ’یہ غیر شفاف احکام حکومت کے اپنے وعدوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کے حقوق کے تحفظ کے بار بار مطالبے کی خلاف ورزی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہروں کے لیے خطرے کے طور پر پیش کرنا نامناسب ہے، حکومت پاکستان صرف ایک ایسی کمیونٹی کو قربانی کا بکرا بنا رہی ہے جو طویل عرصے سے حق رائے دہی سے محروم ہے اور ظلم و ستم سے بھاگ رہی ہے۔