صدر جو بائیڈن نے اوول آفس میں اسرائیل کے صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران اسرائیل کےدفاع کےلیے اپنی بھر پور وابستگی کااعادہ کیا
انہوں نے غزہ میں ایک سال سے زیادہ وحشیانہ تنازع کے بعد عسکریت پسند گروپ حماس کے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالوں کی واپسی دیکھنے کی خواہش کو دہرایا۔
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اپنی صبح کی ملاقات کے دوران صدر آئزک ہرزوگ کو بتایا کہ ، “اسرائیل کے ساتھ میری وابستگی بہت مضبوط ہے۔” “اور ہم ایک گہری دوستی کو شئیر کرتے ہیں.”
ہرزوگ نے اپنی حکومت کے بنیادی مقصد پر زور دیا: “سب سے پہلے اور سب سے اہم، ہمیں یرغمالوں کو واپس لانا ہے۔”
انہوں نے کہا “یہ سب تہران سے شروع ہوتا ہے، یہ سب برائی کی سلطنت سے شروع ہوتا ہے، جہاں تہران میں، وہ اپنے پراکسیوں کے ساتھ، استحکام اور سلامتی اور امن کو پٹڑی سے اتارنے کے لیے جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کر رہے ہیں، اسرائیل کی ریاست کے خاتمے اور جوہری ہتھیاروں کے حصول کا مطالبہ کر رہے ہیں، جناب صدر۔ ، یہ آپ کی پوری مدت اور اگلے صدر کی اگلی مدت کے دوران ایک بڑا مقصد ہونا چاہئے، کیونکہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ اپنے برے عزائم کو پورا نہ کر سکیں۔‘‘
ایک روز قبل واشنگٹن میں ہرزوگ نے نارتھ امریکہ کی یہودی کمیونٹی کےگروپس کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی انتظامیہ آنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو “امن اور تعاون کا چیمپئن اور اسرائیل کا عظیم دوست” سمجھتی ہے۔
واشنگٹن اسرائیل کا اعلیٰ فوجی اور سفارتی سپورٹر ہے اور یہ بات چیت تشدد کے پس منظر میں ہو رہی ہے۔