برطانوی فوج کو ملک بھر کے سمندروں میں روسی سینسر ملے ہیں جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ اس کی جوہری آبدوزوں کی جاسوسی کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رائل نیوی کو سمندر کی تہہ پر نصب کچھ آلات ملے، جب کہ کئی ساحل پر بہہ گئے، فوج اور انٹیلی جنس کے سربراہوں کا ماننا ہے کہ انہیں برطانیہ کی 4 آبدوزوں کے بارے میں انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کے لیے نصب کیا گیا تھا جو جوہری میزائل لے کر جاتی ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ بحر اوقیانوس میں جنگ جاری ہے، یہ بلی اور چوہے کا کھیل ہے جو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے جاری ہے اور اب ایک بار پھر گرم ہو رہا ہے۔
اخبار کی 3 ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ اس نے بغیر پائلٹ والی روسی گاڑیوں کا سراغ لگایا جو ’گہرے سمندر میں مواصلاتی تاروں کے قریب چھپی ہوئی ہیں‘۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے پاس ’قابل اعتماد انٹیلی جنس‘ بھی موجود ہے کہ روسی اشرافیہ کی ملکیت والی سپر یاٹس کو زیر آب جاسوسی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔