برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کی حکومت ’پناہ کے متلاشی‘ اُن افراد پر پابندی برقرار رکھے گی جو جدید غلامی اور انسانی حقوق کے قوانین کے تحت تحفظ کا دعویٰ کرتے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر پر ہزاروں افراد سے نمٹنے کے لیے دباؤ ہے جو ہر سال چھوٹی کشتیوں پر سوار ہو کر برطانیہ پہنچتے ہیں۔
جمعرات کو برطانیہ کی پارلیمنٹ میں بارڈر سکیورٹی، اسائلم اینڈ امیگریشن بل پیش کیا گیا جو پولیس کو پناہ کے متلاشی افراد کے موبائل فون ضبط کرنے کی اجازت دے گا تاکہ سمگلروں کا سراغ لگایا جا سکے۔
جولائی میں اقتدار حاصل کرنے والی لیبر پارٹی گذشتہ کنزرویٹو حکومت کی طرف سے منظور کردہ قانون سازی کے کچھ حصوں کو برقرار رکھنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
لیبر پارٹی نے پارلیمنٹ میں ان اقدامات کے خلاف ووٹ دیا تھا جب 2023 میں ان پر قانون سازی کی گئی تھی۔
حکومتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ سال 36,816 افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچے۔ یہ تعداد 2023 میں برطانیہ پہنچنے والے 29,437 افراد سے 25 فیصد زیادہ ہے۔
چینل کراسنگ پر تازہ ترین حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 2018 میں جب سے ڈیٹا اکھٹا کیا گیا، 2024 وہ دوسرا سال ہے جس میں سب سے بڑی تعداد میں تارکین نے برطانیہ کا رُخ کیا۔
گذشتہ برس برطانیہ کی لیبر حکومت نے پناہ کے متلاشی افراد کا بیک لاگ ختم کرنے کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا تھا۔