برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی جانب سے دفاعی اخراجات میں اضافے کے فیصلے کے ردعمل میں بین الاقوامی امداد کی وزیر اینیلیز ڈوڈز نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
وزیراعظم کو بھیجے گئے استعفے میں وزیر اینیلیز ڈوڈز نے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی امداد میں کمی سے ضرورت مند افراد کو صحت اور خوراک کی سہولت میسر نہیں رے گی اور برطانیہ کی ساخت کو بھی نقصان پہنچے گا۔
اپنے استعفے میں برطانوی وزیر نے کہا کہ وہ دفاعی اخراجات میں اضافے کی حمایت کرتی ہیں اور انہیں معلوم تھا کہ اس کے لیے امدادی بجٹ میں بڑا کٹ لگانا پڑے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ امدادی بجٹ میں اتنی بڑی کمی کے اثرات بھی کہیں زیادہ ہوں گے۔
انہوں نے مزید لکھا ’آپ کا مؤقف رہا ہے کہ آپ غزہ، سوڈان اور یوکرین کی مدد جاری رکھنا چاہتے ہیں اور ویکسین، ماحولیات اور قواعد پر مبنی نظام کی حمایت کی سپورٹ بھی، لیکن بجٹ میں اتنی بڑی کمی سے ان ترجیحات کو برقرار رکھنا ناممکن ہوگا۔‘
وزیر نے مزید کہا کہ اگر نظریاتی طور پر کیئر اسٹارمر بین الاقوامی ترقی کے مخالف نہیں ہیں لیکن ان کے فیصلے کو صدر ٹرمپ کے امریکی امدادی ادارے کو بند کرنے کے اقدام کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے استعفے کے جواب میں اینیلیز ڈوڈز کی ’محنت، عزم اور دوستی‘ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امدادی بجٹ میں کمی کا فیصلہ مشکل اور تکلیف دہ تھا اور ڈویلپمینٹ کی صلاحیتوں کو دوبارہ بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
دوسری جانب دفاعی اخراجات میں اضافے کے لیے امدادی بجٹ کو 0.5 سے 0.3 فیصد تک کم کرنے کے فیصلے کو کیئر سٹارمر نے ’انتہائی مشکل اور تکلیف دہ‘ قرار دیا ہے۔
وزیراعظم کیئر سٹارمر نے سال 2027 تک دفاعی اخراجات میں 2.3 سے 2.5 فیصد کے اضافے کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ یورپ کو عدم تحفظ کے نئے دور کا سامنا ہے جس کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔