برطانیہ کی اسپیشل فورسز کی مخالفت کے بعد افغانستان کی فوج کے دو ہزار سے زائد سابق کمانڈوز کی برطانیہ میں آباد کاری کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔
برطانیہ کی وزارت دفاع نے عدالت میں سابق افغان فوجی کے کیس کے دوران انکشاف کیا کہ افسران نے ان ہزاروں افغان فوجیوں کی درخواستیں رد کیں جو طالبان کے خلاف جنگ میں برطانوی فوج کے شانہ بشانہ لڑے تھے۔
ٹرپل افغان نامی اس یونٹ کو برطانیہ نے فنڈ دیے تھے اور تربیت کی تھی۔ وہ طالبان کی حکومت آنے کے بعد خطرے سے دوچار تھے اور انہیں برطانیہ میں آباد ہونے کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی تھی۔
تاہم اسپیشل فورسز کی جانب سے درخواستوں کی حمایت نہ کرنے پر تنازع پیدا ہوا ہے کیونکہ اسپیشل فورسز کے خلاف افغانستان میں مبینہ جنگی جرائم کرنے پر انکوائری چل رہی ہے اور یہ افغان فوجی اس جگہ پر موجود تھے۔
اگر یہ افغان فوجی برطانیہ میں آباد ہو گئے تو انہیں ثبوت پیش کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ ان میں بہت سے افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔
اس یونٹ کے ایک سابق افسر نے بتایا کہ ’اگرچہ پناہ لینے کی درخواستیں رد کی گئی ہیں لیکن کچھ لوگوں کے لیے اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ التوا نے بہت سے مسائل کھڑے کیے ہیں۔ کچھ فوجیوں کو طالبان پکڑ چکے یا وہ مارے جا چکے ہیں۔‘
برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ اسپیشل فورسز کے پاس پناہ کی درخواستیں ویٹو کرنے کا اختیار نہیں ہے۔