برطانوی عدالت نے دائیں بازو کے اسلام مخالف انتہا پسند رہنما ٹامی رابنسن کی جلد رہائی کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلام مخالف مہم چلانے والے 42 سالہ ٹامی رابنسن کا اصل نام اسٹیفن یاکسلی-لینن ہے اور انہوں نے ایک ویڈیو میں اپنی رہائی کا اعلان کیا۔
ویڈیو میں انہوں نے ایک طرف ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک کا شکریہ ادا کیا اور دوسری جانب برطانوی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے ایک عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی تھی، جس میں ان پر پابندی لگائی گئی تھی کہ وہ ایک شامی پناہ گزین کے بارے میں جھوٹے الزامات کو دوبارہ نہ دہرائیں۔
انہیں 26 جولائی کو رہا کیا جانا تھا تاہم لندن کی ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ان کی اپیل سنی، جس میں انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ اپنے الزامات کو دوبارہ نہیں دہرائیں گے، تاہم جج نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ٹامی رابنسن نے پشیمانی یا ندامت کا کوئی اظہار نہیں کیا۔
سابق فٹبالر ہولیگن ٹامی رابنسن نے 2009 میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم ’انگلش ڈیفنس لیگ‘ کی بنیاد رکھی تھی، وہ عوامی نظم و ضبط کی خلاف ورزی اور توہین عدالت کے متعدد جرائم میں سزا یافتہ ہیں، ان کے سوشل میڈیا پر تقریباً 12 لاکھ فالوورز ہیں جہاں وہ تارکین وطن اور مسلمانوں کے خلاف سخت بیانات دیتے ہیں۔
انہیں 2024 میں برطانیہ میں ہونے والے بدترین فسادات کو بھڑکانے کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا گیا تھا جس کی وہ تردید کرتے ہیں، جیل میں انہیں دوسرے قیدیوں سے الگ رکھا گیا کیونکہ انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ کوئی قیدی انہیں قتل کر سکتا ہے۔