روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوو کا کہنا ہےکہ شام کے معزول صدربشارالاسد کو انتہائی محفوظ طریقےسے روس پہنچایا گیا ہے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں نائب روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ روس غیرمعمولی صورتحال میں ضرورت کے مطابق کام کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس نے بشار الاسد اور ان کے خاندان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دی ہے۔
انہوں نے زیادہ وضاحت سے گریز کرتے ہوئے تفصیلات نہیں بتائیں اور کہا کہ وہ یہ نہیں بتائیں گے کہ یہ سب کیسے ہوا اور اس کو کیسے انجام دیا گیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا روس بشارالاسد کو مقدمہ چلانے کے لیے کسی ملک کے حوالے کرنے پر تیار ہو گا؟ اس کے جواب میں سرگئی ریابکوف نے کہا کہ ’روس اس کنونشن کا فریق نہیں جس کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت قائم کی گئی۔‘
واضح رہے کہ بشار الاسد نے ماسکو میں حال ہی میں 20 اپارٹمنٹس خریدے ہیں جن کی مالیت 30 ملین پاؤنڈ سے زائد بتائی گئی ہے۔
شام کے دارالحکومت دمشق پر اپوزیشن فورسز کے قبضے سے قبل ہی سابق صدر بشار الاسد اپنے خاندان کے ساتھ روس فرار ہوگئے تھے.
اس سے ایک روز قبل پیر کو کریملن کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے شام کے سابق صدر بشارالاسد کو سیاسی پناہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی طرح نائب روسی وزیر خارجہ کا ایک اور موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ روس یقینی طور پر قیدیوں کے اس جیسے تبادلے پر تیار ہو جائے گا جیسا کہ وال سٹریٹ کے صحافی ایون گرشکوویچ اور سابق امریکی میرین وہیلن کے معاملے میں کیا گیا تھا۔
انہوں نے امریکہ میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’نیا معاہدہ آگے کی طرف ایک مثبت قدم ہو گا، خاص طور پر ایک ایک ایسے وقت میں جب نئی انتظامیہ کام کا آغاز کرے گی۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پیش بندی کے طور پر اپنی طرف سے کچھ نہیں کرنا چاہیں گے۔