بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے اتوار کو دوسرے دن بھی ملک کی متعدد سیاسی جماعتوں کے ساتھ طویل مشاورت کی ہے تاکہ انتخابات کی طرف بڑھنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔
محمد یونس نے اتوار کے روز سیاسی جماعتوں کے 20 کے قریب رہنماؤں سے ملاقات کی۔ انہوں نے سنیچر کو بھی دن بھر سیاسی جماعتوں کی قیادت سے بات چیت کی۔
اس مشاورت میں بڑی سیاسی جماعتوں کے علاوہ وہ لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے رواں ماہ حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
اسلام پسند خلافت مجلس پارٹی کے رہنما مامون الحق ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اتوار کے روز محمد یونس سے ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی توجہ ’جاری بحران‘ پر رہی۔
عبوری حکومت کے عہدیداروں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس حوالے سے بتایا کہ دوسرے دن کی بات چیت میں بھی سیاسی استحکام اور اتحاد و اتفاق کے ساتھ آگے بڑھنے پر زور دیا گیا۔
پارٹی رہنماؤں اور عہدیداروں نے بتایا کہ بنگلہ دیش کے عبوری رہنما نے سیاسی قوتوں کے درمیان اقتدار کے حصول کی رسہ کشی کو پُرامن رکھنے کے حوالے سے مشاورت کی۔
نوبل امن انعام یافتہ 84 سالہ محمد یونس بنگلہ دیش میں انتخابات کے انعقاد تک نگراں حکومت کی چیف ایڈوائزر کی حیثیت سے قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ملک کی سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ عبوری حکومت کے اقدامات کی مکمل حمایت کریں۔
سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو اگست 2024 میں طلبا کے زیرقیادت پُرتشدد احتجاج کے ذریعے معزول کرنے کے بعد سے 17 کروڑ آبادی کا ملک سیاسی بحران کا شکار ہے۔
عبوری حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ ’قومی استحکام کو برقرار رکھنے، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد، انصاف اور اصلاحات، اور ملک میں آمریت کی واپسی کو مستقل طور پر روکنے کے لیے وسیع تر اتحاد ضروری ہے۔‘