بنگلہ دیش کے صدارتی آفس کا کہنا ہے کہ نوبل انعام یافتہ نامور بینکار محمد یونس ملک میں عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے۔
بدھ کو علی الصبح یہ اعلان صدر محمد شہاب الدین کے پریس سکریٹری عابدین نے کیا۔
صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کرنے کا فیصلہ ایوان صدر میں صدر، آرمی کی قیادت اور ‘اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن‘ کے رہنماؤں کے اجلاس میں کیا گیا۔
بنگلہ دیش میں مائیکرو فنانسنگ کے بانی 84 سالہ ڈاکٹر محمد یونس کو لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے کی بنیاد پر سراہا جاتا ہے اور بنگلہ دیش کے عوام میں ان کا خاص احترام پایا جاتا ہے۔
یہ اعلان وزیر اعظم شیخ حسینہ کےخلاف طلباء کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں ہونے والی عوامی بغاوت کے دوران ان کے مستعفی اور فرار ہونے کے بعد کیا گیا۔
طلباء کے احتجاج کے رہنماؤں، ملک کی تینوں افواج کے سربراہان اور سول سوسائٹی کے اراکین کے ساتھ ساتھ کچھ کاروباری رہنماؤں نے منگل کو صدر کے ساتھ پانچ گھنٹے سے زیادہ دیر تک ملاقات کی تاکہ عبوری انتظامیہ کے سربراہ کا فیصلہ کیا جا سکے۔
بنگلہ دیش میں احتجاج کرنے والے طلبہ نے نئی عبوی حکومت کے سربراہ کے لیے محمد یونس کا نام تجویز کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ فوجی پشت پناہی کی حامل کوئی حکومت تسلیم نہیں کریں گے۔
بنگلہ دیش کے صدر نے منگل کو پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیاتھا، جس سے طویل عرصے تک برسر اقتدار رہنے والی وزیر اعظم کی جگہ نئے انتخابات کا راستہ ہموار ہو گیا۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی مقامی لیبر کورٹ نے نوبل انعام یافتہ بینکر محمد یونس کی چھ ماہ قید کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے ان کو بری کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عبوری حکومت سنبھالنے سے ایک روز قبل مقامی عدالت نے محمد یونس کو بری کر دیا۔
محمد یونس کے وکیل خواجہ تنویر نے کہا کہ عدالت نے روٓاں سال کےشروع میں یونس کو چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی
بدھ کو عدالت نے سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے ان کو بری کر دیا۔‘