بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں جو دہشت گرد ہلاک کیے گئے ان میں سے 60 فی صد پاکستانی تھے۔
گزشتہ سال ہلاک کیے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد 73 ہے۔
انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ آج کشمیر وادی اور جموں کے علاقے میں جو عسکریت پسند ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ ان میں 80 فی صد یا اس سے زیادہ پاکستانی ہیں۔
انھوں نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اب بھی دہشت گردوں کو بھیج رہا ہے اور ان کی دراندازی کو روکنے کے لیے 2024 میں 15 ہزار اضافی فوجی اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔
انھوں نے جموں و کشمیر میں لا اینڈ آرڈر کے بارے میں کہا کہ صورتِ حال مکمل طور پر قابو میں ہے۔ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فروری 2021 سے سیز فائر نافذ ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اور بین الاقوامی سرحدی سیکٹر سمیت دراندازی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ ڈرونز کے ذریعے ہتھیار جیسی چیزیں اور منشیات اسمگل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
انھوں نے 15 جنوری کو آرمی ڈے کے موقع پر نئی دہلی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت میں ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مرکز پاکستان میں ہے۔ اگر دہشت گردوں کو اس کی حمایت جاری رہی تو وہاں دہشت گردوں کی دراندازی جاری رہے گی۔
ان کے مطابق حالیہ مہینوں میں جنوبی کشمیر اور ڈوڈہ کشتواڑ بیلٹ میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن انھوں نے یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ حالات قابو میں ہیں۔